بلغم جسم میں پیدا ہونے والا گاڑھا، چپچپا مادہ ہوتا ہے جو سانس کی نالی اور گلے میں ہوتا ہے۔ بلغم کا مقصد سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کو نقصان دہ ذرات، دھول، اور جراثیم سے بچانا ہے، لیکن بعض اوقات یہ زیادہ مقدار میں بننے لگتی ہے اور گلے، ناک، یا سینے میں جمع ہو جاتی ہے، جس سے کھانسی، جلن، اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔
بلغم کی وجوہات:
- نزلہ یا زکام: وائرل انفیکشن کی وجہ سے ناک اور گلے میں بلغم کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
- الرجی: دھول، پولن، یا کچھ غذاؤں کی الرجی سے بلغم بننے لگتا ہے۔
- دمہ: اس میں پھیپھڑوں میں سوزش کی وجہ سے زیادہ بلغم بنتا ہے۔
- سینے کا انفیکشن: برونکائٹس، نمونیہ یا دیگر انفیکشن کی وجہ سے بلغم زیادہ مقدار میں پیدا ہوتا ہے۔
- معدے کا تیزاب اوپر آنا (Acid Reflux): معدے سے تیزاب اوپر آنے سے گلے میں خراش اور بلغم کی شکایت ہو سکتی ہے۔
ہومیوپیتھک علاج:
ہومیوپیتھی میں بلغم کا علاج اس کی نوعیت، رنگ، اور مریض کی حالت کے مطابق کیا جاتا ہے۔ کچھ مشہور ہومیوپیتھک میڈیسن درج ذیل ہیں جو مختلف حالات میں استعمال کی جاتی ہیں:
- Antimonium Tartaricum: جب سینے میں بہت زیادہ گاڑھا بلغم ہو اور سانس لینے میں دشواری ہو، مگر بلغم باہر نہ نکلے۔ یہ دوا خاص طور پر ان لوگوں کے لئے مفید ہے جو کھانسی کرتے ہیں لیکن بلغم خارج نہیں ہو پاتی۔
- Hepar Sulphur: جب بلغم پیلا یا سبز رنگ کا ہو اور سینے میں جلن محسوس ہو۔ یہ دوا خاص طور پر ان حالات میں مفید ہے جب کھانسی اور بلغم کی وجہ سے گلا خراب ہو۔
- Pulsatilla: جب بلغم گاڑھا اور پیلے رنگ کا ہو اور دن کے وقت کھانسی زیادہ ہو جبکہ رات میں کم ہو۔ یہ دوا ان لوگوں کے لئے زیادہ مفید ہے جن کا بلغم موسمی یا نزلہ و زکام کی وجہ سے ہو۔
- Kali Bichromicum: اگر بلغم گاڑھا، چپچپا اور ریشمی ہو اور سانس کی نالی میں پھنس جائے تو یہ دوا مددگار ثابت ہوتی ہے۔ خاص طور پر ان لوگوں کے لئے جنہیں صبح کے وقت زیادہ کھانسی اور بلغم کی شکایت ہو۔
- Spongia Tosta: خشک کھانسی اور بلغم کے ساتھ سانس لینے میں مشکل محسوس ہو تو یہ دوا مفید ہوتی ہے۔ یہ دوا اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب کھانسی کی آواز بھونکنے جیسی ہو اور بلغم مشکل سے نکلے۔
بلغم کے ہومیوپیتھک علاج کے لئے کسی ماہر ہومیوپیتھ سے مشورہ کرنا ضروری ہے تاکہ صحیح دوا اور خوراک کا انتخاب کیا جا سکے۔