خارش جلد میں جلن یا کھجلی کی کیفیت ہوتی ہے جس سے انسان کو جلد کو کھجانے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ خارش کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیں اور یہ کسی خاص علاقے میں بھی ہو سکتی ہے یا پورے جسم پر بھی ہو سکتی ہے۔ یہ عام طور پر جلد کی بیرونی سطح پر ہونے والی کسی خراش، الرجی یا کسی بیماری کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔
خارش کی وجوہات:
- الرجی: دھول، مٹی، کچھ کھانے کی اشیاء، یا کیمیکلز سے الرجی کی وجہ سے خارش ہو سکتی ہے۔
- جلدی بیماریاں: ایگزیما، سورائسس، اور خارش جیسے امراض میں جلد پر خارش ہونے لگتی ہے۔
- حشرات کے کاٹنے: مچھر، چیچڑ، یا دیگر حشرات کے کاٹنے سے خارش پیدا ہو سکتی ہے۔
- خشک جلد: جب جلد میں نمی کی کمی ہوتی ہے تو خشک جلد میں کھجلی ہوتی ہے۔
- فنگل انفیکشن: بعض اوقات جلد میں فنگس انفیکشن ہونے کی وجہ سے بھی خارش ہوتی ہے، جیسے کہ داد وغیرہ۔
- جگر یا گردوں کی بیماریاں: ان بیماریوں میں بھی جسم پر خارش ہونے لگتی ہے۔
خارش کے لئے ہومیوپیتھک علاج:
ہومیوپیتھی میں خارش کا علاج علامات اور اس کی وجوہات کے مطابق کیا جاتا ہے۔ یہاں کچھ عام ہومیوپیتھک میڈیسن ہیں جو مختلف اقسام کی خارش کے لئے مفید سمجھی جاتی ہیں:
- Sulphur: اگر خارش زیادہ تر رات میں بڑھتی ہو اور کھجانے سے وقتی طور پر سکون ملتا ہو، لیکن جلد سرخ ہو جائے۔
- Rhus Toxicodendron: چھوٹے چھوٹے دانے اور خارش ہو جو حرکت کرنے یا جسم کو گرم کرنے سے بہتر ہو اور آرام کے دوران زیادہ ہو۔
- Graphites: خشک، کھردری اور کھچاوٹ والی جلد کے لئے جب خارش کے ساتھ ساتھ چھلکے بھی آتے ہوں۔
- Arsenicum Album: جب خارش جلن دار ہو اور کھجانے سے بھی آرام نہ ملے، اور ساتھ میں بے چینی بھی ہو۔
- Apis Mellifica: جلد پر سرخ نشان یا ورم کے ساتھ شدید خارش، خاص طور پر حشرات کے کاٹنے یا الرجی سے ہونے والی خارش کے لئے۔
خارش کا ہومیوپیتھک علاج علامات کے مطابق کیا جاتا ہے، لہذا کسی بھی میڈیسن کے استعمال سے پہلے کسی تجربہ کار ہومیوپیتھ سے مشورہ لینا ضروری ہے تاکہ صحیح دوا اور خوراک کا تعین کیا جا سکے۔